مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی کے اعلی فوجی مشیر اور سپاہ کے سابق سربراہ سید یحیی صفوی نے کہا ہے کہ ترک ذرائع ابلاغ نے ترکی میں ہونے والی فوجی بغاوت کے بارے میں ایران کے بروقت مؤقف کو پیش نہیں کیا جبکہ ایران نے ہمسایہ ملک میں جمہوری حکومت کی بروقت حمایت اور فوجی بغاوت کی صریح الفاظ میں مذمت کی تھی ۔ جنرل صفوی نے کہا کہ جنگ کے میدان میں اطلاعات کا اہم نقش ہوتا ہے اور جب عراق کی بعثی حکومت نے ایران کے خلاف زمین ، فضا اور دریا سے ہمہ گير حملے کا آغاز کیا تو اس وقت کی ایرانی فوج کے پاس اس حملے کی پیشگی کوئی اطلاع نہیں تھی۔ لیکن بعد میں اسی جنگ کے دوران ایران کی اطلاعات قوی تر ہوگئی اور آج ایران کی اطلاعات کی علاقائی ممالک اور خطے پر قریبی نظر ہے۔ انھوں نے کہا کہ ترکی میں بھی ترک انٹیلیجنس کو فوجی بغاوت کے بارے میں صرف چند گھنٹے پہلے خبر مل گئی کہ ترک فضائیہ اور مسلح افواج بغاوت کے لئے حرکت میں آگئی ہے اور اس کے فتح اللہ گولن کے ساتھ قریبی رابطہ ہے لیکن ترک انٹیلیجنس نے اس مختصر مدت سے استفادہ کرتے ہوئے فوجی بغاوت کو ناکام بنادیا۔
ترک انٹیلیجنس کو باغی فوجیوں کے بارے میں معلوم ہوگیا تھا کہ ان کے رابطے فتح اللہ گولن سے ہیں۔ جنرل صفوی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے بروقت ترکی کی جمہوری حکومت کی حمایت کی اور ایرانی حکام فوجی بغاوت کے آغاز سے ہی ترک حکام کے ساتھ رابطے میں تھے لیکن ترک میڈیا نے اسلامی جمہوریہ ایران کے بر وقت اور صریح مؤقف کو پیش نہیں کیا۔
آپ کا تبصرہ